احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

49: 49- بَابُ مَا ذُكِرَ فِي الأَسْوَاقِ:
باب: بازاروں کا بیان۔
وقال عبد الرحمن بن عوف: لما قدمنا المدينة، قلت: هل من سوق فيه تجارة ؟ قال: سوق قينقاع، وقال انس: قال عبد الرحمن: دلوني على السوق، وقال عمر: الهاني الصفق بالاسواق.
‏‏‏‏ اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب ہم مدینہ آئے، تو میں نے (اپنے اسلامی بھائی سے) پوچھا کہ کیا یہاں کوئی بازار ہے۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا، مجھے بازار بتا دو اور عمر رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ کہا تھا کہ مجھے بازار کی خرید و فروخت نے غافل رکھا۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 2118
حدثنا محمد بن الصباح، حدثنا إسماعيل بن زكرياء، عن محمد بن سوقة، عن نافع بن جبير بن مطعم، قال: حدثتني عائشة رضي الله عنها، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"يغزو جيش الكعبة، فإذا كانوا ببيداء من الارض يخسف باولهم وآخرهم، قالت: قلت: يا رسول الله، كيف يخسف باولهم وآخرهم، وفيهم اسواقهم ومن ليس منهم ؟ قال: يخسف باولهم وآخرهم، ثم يبعثون على نياتهم".
ہم سے محمد بن صباح نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن زکریا نے بیان کیا، ان سے محمد بن سوقہ نے، ان سے نافع بن جبیر بن مطعم نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، قیامت کے قریب ایک لشکر کعبہ پر چڑھائی کرے گا۔ جب وہ مقام بیداء میں پہنچے گا تو انہیں اول سے آخر تک سب کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، کہ میں نے کہا، یا رسول اللہ! اسے شروع سے آخر تک کیوں کر دھنسایا جائے گا جب کہ وہیں ان کے بازار بھی ہوں گے اور وہ لوگ بھی ہوں گے جو ان لشکریوں میں سے نہیں ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں! شروع سے آخر تک ان سب کو دھنسا دیا جائے گا۔ پھر ان کی نیتوں کے مطابق وہ اٹھائے جائیں گے۔

Share this: