احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

16: 16- بَابُ ذِكْرُ أَصْهَارِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ أَبُو الْعَاصِ بْنُ الرَّبِيعِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دامادوں کا بیان ابوالعاص بن ربیع بھی ان ہی میں سے ہیں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3729
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: حدثني علي بن حسين، ان المسور بن مخرمة، قال: إن عليا خطب بنت ابي جهل فسمعت بذلك فاطمة فاتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يزعم قومك انك لا تغضب لبناتك , وهذا علي ناكح بنت ابي جهل، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فسمعته حين تشهد، يقول:"اما بعد انكحت ابا العاص بن الربيع فحدثني وصدقني، وإن فاطمة بضعة مني وإني اكره ان يسوءها والله لا تجتمع بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم وبنت عدو الله عند رجل واحد", فترك علي الخطبة , وزاد محمد بن عمرو بن حلحلة، عن ابن شهاب، عن علي بن الحسين، عن مسور، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم وذكر صهرا له من بني عبد شمس فاثنى عليه في مصاهرته إياه فاحسن، قال:"حدثني فصدقني ووعدني فوفى لي".
ہم سے ابولیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ سے علی بن حسین نے بیان کیا اور ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے ابوجہل کی لڑکی کو (جو مسلمان تھیں) پیغام نکاح دیا، اس کی اطلاع جب فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ہوئی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا کہ آپ کی قوم کا خیال ہے کہ آپ کو اپنی بیٹیوں کی خاطر (جب انہیں کوئی تکلیف دے) کسی پر غصہ نہیں آتا۔ اب دیکھئیے یہ علی ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتے ہیں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو خطاب فرمایا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ پڑھتے سنا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امابعد: میں نے ابوالعاص بن ربیع سے (زینب رضی اللہ عنہا کی، آپ کی سب سے بڑی صاحبزادی) شادی کرائی تو انہوں نے جو بات بھی کہی اس میں وہ سچے اترے اور بلاشبہ فاطمہ بھی میرے (جسم کا) ایک ٹکڑا ہے اور مجھے یہ پسند نہیں کہ کوئی بھی اسے تکلیف دے۔ اللہ کی قسم! رسول اللہ کی بیٹی اور اللہ تعالیٰ کے ایک دشمن کی بیٹی ایک شخص کے پاس جمع نہیں ہو سکتیں۔ چنانچہ علی رضی اللہ عنہ نے اس شادی کا ارادہ ترک کر دیا۔ محمد بن عمرو بن حلحلہ نے ابن شہاب سے یہ اضافہ کیا ہے، انہوں نے علی بن حسین سے اور انہوں نے مسور رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے بنی عبدشمس کے اپنے ایک داماد کا ذکر کیا اور حقوق دامادی کی ادائیگی کی تعریف فرمائی۔ پھر فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے جو بات بھی کہی سچی کہی اور جو وعدہ بھی کیا پورا کر دکھایا۔

Share this: