احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

98: 98- بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ مَرْحَبًا:
باب: کسی شخص کا مرحبا کہنا۔
وقالت عائشة قال النبي صلى الله عليه وسلم لفاطمة عليها السلام مرحبا بابنتي وقالت ام هانئ جئت إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال مرحبا بام هانئ
اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ علیہا السلام سے فرمایا تھا مرحبا میری بیٹی اور ام ہانی رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مرحبا، ام ہانی۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6176
حدثنا عمران بن ميسرة، حدثنا عبد الوارث، حدثنا ابو التياح، عن ابي جمرة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: لما قدم وفد عبد القيس على النبي صلى الله عليه وسلم قال:"مرحبا بالوفد الذين جاءوا غير خزايا ولا ندامى"فقالوا: يا رسول الله، إنا حي من ربيعة وبيننا وبينك مضر، وإنا لا نصل إليك إلا في الشهر الحرام، فمرنا بامر فصل ندخل به الجنة وندعو به من وراءنا فقال:"اربع واربع: اقيموا الصلاة وآتوا الزكاة وصوموا رمضان واعطوا خمس ما غنمتم، ولا تشربوا في الدباء والحنتم والنقير والمزفت".
ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے ابوالتیاح یزید بن حمید نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب قبیلہ عبدالقیس کا وفد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مرحبا ان لوگوں کو جو آن پہنچے تو نہ وہ ذلیل ہوئے، نہ شرمندہ (خوشی سے مسلمان ہو گئے ورنہ مارے جاتے شرمندہ ہوتے) انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم قبیلہ ربیع کی شاخ سے تعلق رکھتے ہیں اور چونکہ ہمارے اور آپ کے درمیان قبیلہ مضر کے کافر لوگ حائل ہیں اس لیے ہم آپ کی خدمت میں صرف حرمت والے مہینوں ہی میں حاضر ہو سکتے ہیں (جن میں لوٹ کھسوٹ نہیں ہوتی) آپ کچھ ایسی جچی تلی بات بتا دیں جس پر عمل کرنے سے ہم جنت میں داخل ہو جائیں اور جو لوگ نہیں آ سکے ہیں انہیں بھی اس کی دعوت پہنچائیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چار چار چیزیں ہیں۔ نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو، رمضان کے روزے رکھو اور غنیمت کا پانچواں حصہ (بیت المال کو) ادا کرو اور دباء، حنتم، نقیر اور مزفت میں نہ پیو۔

Share this: