احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

15: 15- بَابُ نُزُولِ السَّكِينَةِ وَالْمَلاَئِكَةِ عِنْدَ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ:
باب: قرآن کی تلاوت کے وقت سکینت اور فرشتوں کے اترنے کا بیان۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 5018
وقال الليث: حدثني يزيد بن الهاد، عن محمد بن إبراهيم، عن اسيد بن حضير، قال:"بينما هو يقرا من الليل سورة البقرة وفرسه مربوطة عنده إذ جالت الفرس فسكت، فسكتت، فقرا فجالت الفرس، فسكت وسكتت الفرس، ثم قرا فجالت الفرس، فانصرف وكان ابنه يحيى قريبا منها، فاشفق ان تصيبه، فلما اجتره رفع راسه إلى السماء حتى ما يراها، فلما اصبح حدث النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اقرا يا ابن حضير، اقرا يا ابن حضير، قال: فاشفقت يا رسول الله ان تطا يحيى وكان منها قريبا، فرفعت راسي، فانصرفت إليه فرفعت راسي إلى السماء، فإذا مثل الظلة فيها امثال المصابيح، فخرجت حتى لا اراها، قال: وتدري ما ذاك ؟ قال: لا، قال: تلك الملائكة دنت لصوتك، ولو قرات لاصبحت ينظر الناس إليها لا تتوارى منهم".
اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے یزید بن الہاد نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن ابراہیم نے کہ اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رات کے وقت وہ سورۃ البقرہ کی تلاوت کر رہے تھے اور ان کا گھوڑا ان کے پاس ہی بندھا ہوا تھا۔ اتنے میں گھوڑا بدکنے لگا تو انہوں نے تلاوت بند کر دی تو گھوڑا بھی رک گیا۔ پھر انہوں نے تلاوت شروع کی تو گھوڑا پھر بدکنے لگا۔ اس مرتبہ بھی جب انہوں نے تلاوت بند کی تو گھوڑا بھی خاموش ہو گیا۔ تیسری مرتبہ انہوں نے تلاوت شروع کی تو پھر گھوڑا بدکا۔ ان کے بیٹے یحییٰ چونکہ گھوڑے کے قریب ہی تھے اس لیے اس ڈر سے کہ کہیں انہیں کوئی تکلیف نہ پہنچ جائے۔ انہوں نے تلاوت بند کر دی اور بچے کو وہاں سے ہٹا دیا پھر اوپر نظر اٹھائی تو کچھ نہ دکھائی دیا۔ صبح کے وقت یہ واقعہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن حضیر! تم پڑھتے رہتے تلاوت بند نہ کرتے (تو بہتر تھا) انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے ڈر لگا کہ کہیں گھوڑا میرے بچے یحییٰ کو نہ کچل ڈالے، وہ اس سے بہت قریب تھا۔ میں سر اوپر اٹھایا اور پھر یحییٰ کی طرف گیا۔ پھر میں نے آسمان کی طرف سر اٹھایا تو ایک چھتری سی نظر آئی جس میں روشن چراغ تھے۔ پھر جب میں دوبارہ باہر آیا تو میں نے اسے نہیں دیکھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں معلوم بھی ہے وہ کیا چیز تھی؟ اسید نے عرض کیا کہ نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ فرشتے تھے تمہاری آواز سننے کے لیے قریب ہو رہے تھے اگر تم رات بھر پڑھتے رہتے تو صبح تک اور لوگ بھی انہیں دیکھتے وہ لوگوں سے چھپتے نہیں۔ اور ابن الہاد نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے یہ حدیث عبداللہ بن خباب نے بیان کی، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے اور ان سے اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے۔

Share this: